welcome

ڀلي ڪري آيا .... سلامت رھو

حڪومت جي شرمندگيءَ جو سب بڻجندڙ آئيني پيڪيج جو معاملو کي ڳجهو رکڻ بدران وقت کان اڳ کلي ويو

اسلام آباد:(اڱارو 17 سپٽمبر 2024ع)(ن) ليگ جي حڪومت عدليه بابت آئيني ترميمون پاس ڪرائڻ ۾ ناڪامي تي شرمسار آهي. ٻن ماڻهن محسن نقوي ۽ اعظم نذير تارڙ کي مولانا سان ڳالهه ٻولهه ڪرڻ ۽ آئيني ترميم جي معاملي تي کيس بورڊ ۾ آڻڻ جي ذميواري سونپي وئي هئي، پر سياسي ڇڪتاڻ ۾ سندن ناتجربيڪاريءَ سبب هو ان ڳالهه کي ڳجهو نه رکي سگهيا. وقت جي روشني ۾ اچڻ کان اڳ بحث ڪيو ويو. جيڪو ڪم خاموشيءَ سان ٿيڻو هو، اهو وقت کان اڳ ٽي وي تي پيش ڪيو ويو، جنهن سبب اهو سمورو معاملو حڪومت لاءِ خراب ٿي ويو، ان وقت پيپلز پارٽي، ٻيا اتحادي پارٽيون توڙي نون ليگ جا ڪيترائي اڳواڻ سوچي رهيا هئا. ۽ انهن کي اهو تاثر ڏنو پيو وڃي ته مولانا کي به اعتماد ۾ ورتو ويو آهي، ان وقت اهي ڏسي حيران ٿي ويا ته مولانا ان تجويز ڪيل آئيني ترميم جو مسودو به نه ڏٺو هو. اس پورے معاملے میں اسحاق ڈار بعد میں شامل ہوئے اور وزیراعظم بھی مولانا کی رہائش گاہ جا پہنچے، ایوانِ صدر نے بھی کوشش کی جب کہ بلاول بھی جے یو آئی ف کے سربراہ سے ملنے کے لیے گئے لیکن حکومت کے لیے کوئی راہ نہ نکلی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات میں سب کچھ حتمی طے ہونے کے بعد باتیں سامنے آتی ہیں لیکن اس معاملے میں مولانا سے کوئی ڈیل کیے بغیر قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کر لیے گئے۔ آئینی ترمیمی پیکج پہلے تو گزشتہ بدھ کو پیش کیے جانے کا ارادہ تھا لیکن عددی قوت پوری نہ ہونے کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ پی ٹی آئی سے ووٹوں کی مطلوبہ تعداد پوری تھی لیکن مولانا کی وجہ سے معاملہ خراب ہوگیا جس سے حکومت بالخصوص ن لیگ کو شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ن لیگ کے ایک ذریعے کے مطابق، مولانا کو منانا اب بہت مشکل ہوگا لیکن ایک اور ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ کام پورا کرنے کے لیے زبردست کوشش کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس ہدف کے حصول کے سوا کوئی آپشن نہیں تاکہ حکمران جماعت اور شہباز حکومت کو بھاری قیمت چکانے سے بچایا جا سکے۔ ن لیگ کے ایک رہنما کا کہنا تھا کہ ہفتے کے آخری دنوں میں ہوئی گڑ بڑ کے باوجود ہم اس معاملے کو مردہ قرار دیکر چھوڑنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس یہ ترامیم 15 روز میں منظور کرانے کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس عددی قوت تھی، ہمارے پاس پیشکش موجود تھیں لیکن مولانا کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ حکومت اس معاملے کو مردہ قرار دیکر کر ایسے ہی چھوڑنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ ذرائع کا خیال ہے کہ شہباز شریف حکومت کا مستقبل اور سیاسی استحکام ان ترامیم پر منحصر ہے اور ذرائع نے بتایا کہ ہمیں جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس بننے کی کوئی فکر نہیں، کچھ اور معاملات ہیں جو ہمارے لیے باعثِ پریشانی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ن لیگ اور پیپلز پارٹی مولانا کی حمایت کے حصول کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کریں گی۔ ذرائع کے مطابق، ’ہمیں گورنر خیبر پختونخوا کے عہدے اور جے یو آئی ایف کے لیے وفاقی کابینہ میں کچھ عہدوں کی پیشکش ہوئی ہے۔‘ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی ایف کو سینیٹ میں دو نشستیں دینے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے